Duration 4900

استغفار کرنے کے ایسے برکات جوکے میں نے پہلی دفعہ اس عالم سے سنے Philippines

119 watched
0
0
Published 5 Aug 2021

اس وقت پوری امت گوناگوں مسائل، امراض اور پریشانیوں میں گھری ہوئی ہے، اور طرح طرح کے عذابات کا شکار ہے، ہم نے کبھی یہ سوچا ہی نہیں کہ اس سے نجات کی کیا صورت ہے ، زیر نظر مضمون میں اس عمل کی ترغیب دی گئی ہے، جس کے اہتمام سے امت عذاب سے محفوظ ہوسکتی ہے، خود بھی اس عمل کا اہتمام کیجئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں، انشاء اللہ امت کے حالات درست ہوجائیں گے۔ استغفار کی کثرت عذاب سے بچنے کا ذریعہ: استغفار ایک ایسا عمل ہے جس پر وعدئہ خداوندی ہے کہ امت عذاب سے محفوظ رہے گی، آج ہم جو طرح طرح کے عذابات کا شکار ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے معافی اور استغفارنہیں کرتے ، کیونکہ ا گر ہم گناہوں کے بعد سچے د ل سے استغفار کرتے رہتے تو ہم اس طرح کے پریشان کن حالات سے ہرگز دوچار نہ ہوتے، کیونکہ قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے: ”وما کان اللہ لیعذبہم وانت فیہم وما کان اللہ معذبہم وہم یستغفرون۔“ (الانفال:۳۳) ترجمہ: ۔”اور اللہ تعالی ہرگز نہ عذاب کرتا ان پر جب تک تو رہتا ان میں اور اللہ ہرگز نہ عذاب کرے گا ان پر جب تک وہ معافی مانگتے رہیں گے ۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ: ارض کائنات میں دو امان دیئے گئے، زمین کے دو امان میں سے ایک تو اٹھالیا گیا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے اور دوسرا باقی رہ گیا اور وہ استغفار ہے، اس کو مضبوط پکڑلو (روح کی بیماریوں کا علاج، ص:۳۱) معلوم ہوا کہ امت جب تک استغفار کرتی رہے گی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ رہے گی، اس کی مزید تائید اس حدیث شریف سے ہوتی ہے۔ مسند احمد میں حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں: ”العبد امن من عذاب اللہ کا ن استغفراللہ“ ترجمہ :۔”بندہ عذاب خداوندی سے امن میں ہے جب تک کہ وہ استغفار کرتا ہے۔“ معلوم ہوا کہ ہمیں ہر وقت استغفار یعنی گناہوں سے معافی مانگتے رہنا چاہئے۔ استغفار کیا ہے؟ استغفار کا معنی ہے :مغفرت طلب کرنا، یعنی جب انسان سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوجائے اور انسان اس پرنادم ہوگیا کہ میں نے اپنے خالق و مالک کی نافرمانی کی ہے اور پھر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگا توشرع میں اس کو استغفار کہتے ہیں، لیکن استغفار میں اپنے گناہوں پر سچے دل سے ندامت ہو کہ میں نے ایسا کیوں کیا ؟ حضرت رابعہ بصریہ  کا ارشاد ہے کہ: ہمارا استغفار ایک اور استغفار کا محتاج ہے، یعنی گناہوں سے سچے دل سے استغفار نہیں کرتے۔ امام غزالی  کا ارشاد ہے کہ: استغفار سے قبل ندامت ضروری ہے، ورنہ یہ ا ستغفار جو ندامت کے بغیر ہو، وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ استہزاء کے مترادف ہے۔ (روح کی بیماریوں کا علاج، ص:۷۶)

Category

Show more

Comments - 0